گلبرگہ،14/اکتوبر(ایس او نیوز/راست) معروف قانون داں ڈاکٹر مقصود افضل جاگیردار ایڈو کیٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ وقف جائیدادوں کو زمروں میں تقسیم کر کے بہت سارے تنازعات کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ1970میں وقف سروے کے دوران انعامی لینڈ، مشروط الخدمت، پٹہ لینڈ جیسے کئی زمینات کی زمرہ بندی نہیں کی گئی۔ جس کی وجہ سے پچاسوں برس گذر جانے کے باوجود زمینات کے تعلق سے تنازعات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
ایڈو کیٹ جاگیردار نے وقف ترمیمی بل2024کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 1995وقف ایکٹ،2013وقف ایکٹ میں موجود خامیوں کو ہی دور کیا جائے تو کسی بڑے ترمیم کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔ انجمن ترقی اردو ہند شاخ گلبرگہ میں ایک سمینار" وقف ترمیمی بل2024اور موجودہ وقف قوانین۔ ایک تقابلی مطالعہ"کے عنوان سے صدارتی خطبہ دیتے ہوئے انھوں نے موجودہ وقف قوانین اور مجوزہ قوانین کا کامیاب تقابل پیش کیا۔ اٖفضل خان میمورئیل ٹرسٹ کی جانب سے یہ سمینار حیدرآباد کرناٹک سطح کے مسلم وکلاء کیلئے منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں حیدرآباد کرناٹک کے تمام اضلاع سے تعلق رکھنے والے چنندہ وکیلوں نے شرکت کی۔
سینئر ایڈو کیٹ کے نعیم احمد تماپوری، ایڈوکیٹ عبد المقتدر اور ایڈو کیٹ عبد الجبار گولہ نے بھی اس اجلاس سے خطاب کیا۔ سمینار کے دوسرے سیشن میں سوال جواب کا سیشن رکھا گیا تھا۔ جس سے کئی ایک وکیلوں نے استفادہ اٹھایا۔ نوجوان وکیل رافعیہ شیرین خان نے سمینار کی نظامت کی۔